۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
خشم

حوزہ/ اپنے بچوں کو یہ کہہ کر سکھائیں: "اگر تم مجھے میری خامیاں بتاؤ گے تو میں تمہارے لیے دعا کروں گا۔" یہ تواضع ہے؛ یہ تکبر سے دوری ہے؛ یہ جنت کا دروازہ ہے۔ نہ کہ والدین گھر میں یہ کہیں: "میں والد ہوں، میں بڑا ہوں، میری بات ماننی ہی پڑے گی؛ بچوں کو میری بات پر کوئی اعتراض نہیں کرنا چاہیے!"

حوزہ نیوز ایجنسی| اپنے بچوں کو یہ کہہ کر سکھائیں: "اگر تم مجھے میری خامیاں بتاؤ گے تو میں تمہارے لیے دعا کروں گا۔" یہ تواضع ہے؛ یہ تکبر سے دوری ہے؛ یہ جنت کا دروازہ ہے۔ نہ کہ والدین گھر میں یہ کہیں: "میں والد ہوں، میں بڑا ہوں، میری بات ماننی ہی پڑے گی؛ بچوں کو میری بات پر کوئی اعتراض نہیں کرنا چاہیے!"

مرحوم آیت اللہ حائری شیرازی اپنی ایک تقریر میں والدین کی جانب سے تواضع اور انتقادپذیری کی تعلیم پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں کہ روایات میں آیا ہے: "اللہ اس پر رحمت نازل کرے جو میری خامیوں کو میرے سامنے پیش کرے۔"

وہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی ہمیں کوئی تحفہ دینا چاہتا ہے تو بہترین تحفہ یہ ہوگا کہ ہماری زندگی کی کمزوریوں اور خامیوں کی نشاندہی کرے۔ اگر آپ کسی امام جمعہ کو کوئی تحفہ دینا چاہتے ہیں تو اس کے خطبے سن کر اس کے متعلق تعمیری تنقید کریں کہ آپ کی باتوں میں فلاں خامی ہے یا باتیں کچھ زیادہ مشکل ہیں۔ یہی بہترین تحفہ ہے۔

آیت اللہ حائری شیرازی مزید کہتے ہیں کہ اگر کوئی انسان کی خامیاں سامنے لائے تو یہ دراصل اس کی مدد ہے، کیونکہ قیامت کے دن انسان کیا اس کا شکر گزار ہوگا جو اس کی تعریفیں کرتا رہا؟ یا اس کا جس نے اس کی خامیوں کو دور کیا؟

لہٰذا اپنے بچوں کو بتائیں کہ اگر وہ آپ کی خامیوں کو سامنے لائیں گے تو آپ ان کے لیے دعا کریں گے۔ یہی تواضع اور تکبر سے دوری ہے اور یہی جنت کا راستہ ہے۔

کتاب: راہ رشد، جلد 4، صفحہ 134

تبصرہ ارسال

You are replying to: .